Silage Making in Pakistan / سائیلیج کی تیاری
Last updated on November 16th, 2021 at 04:45 pm
Source Literature, Silage Making in Pakistan / سائیلیج کی تیاری, Fodder Research Institute, Sargodha, Pakistan.
سالیج / Silage Production and Storage
تین وجوہات کی بنا پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ مویشی پال کسانوں کو ہرا چارا چھوڑ کر سائلج کی طرف آ جانا چاہئے__
پہلی وجہ
پہلی وجہ یہ ہے کہ سال میں چار مہینے یعنی مئی جون اور دسمبر جنوری میں چارے کی سخت قلت پیدا ہو جاتی ہے اور اس قلت سے سائلج بنا کر نمٹا جا سکتا ہے۔ آپ سائلج کی شکل میں سال بھر کا چارا سٹور کر سکتے ہیں جسے بارہ مہینے اپنے جانوروں کو کھلا سکتے ہیں__
دوسری وجہ
دوسری وجہ کا تعلق چارے کی غذائیت سے ہے۔
اس بات کو سمجھنے کے لئے ہم جوار کی مثال لیتے ہیں۔ جوار کے ننھے منھے یا عمر رسیدہ پتوں میں پروٹین کی مقدارتقریباََ 7 فیصد ہوتی ہے جبکہ عین جوانی میں جوار کے سرسبز پتوں میں یہ مقدار 17 فیصد تک ہوتی ہے۔
اس لئے ضروری ہے کہ چارے کی بھر پور غذائیت حاصل کرنے کے لئے اسے عین شباب میں اس وقت کاٹا جائے جب اس میں غذائیت بلند ترین سطح پر ہوتی ہے۔ لیکن سبز چارا استعمال کرنے والے کاشتکار کے لئے یہ ممکن نہیں ہوتا۔
کیونکہ کاشتکار نے اپنی ضرورت کے مطابق چارہ کاٹنا ہوتا ہے۔ اگر چارہ کم پڑ رہا ہو تو وہ چھوٹے چھوٹے چارے کو ہی کاٹنا شروع کر دیتا ہے۔ لیکن اگر چارہ وافر ہو تو کھیت میں کھڑا کھڑا چارہ عمر رسیدہ ہو جاتا ہے اور اس کی کٹائی کی باری تب آتی ہے جب اس کی غذائیت میں بڑی حد تک کم واقع ہو چکی ہوتی ہے۔
اس مسئلے کا بھی حل یہی ہے کہ جب فصل شباب پر آئے تو سارے کا سارا چارہ کاٹ کر اس کا سائلج بنا لیا جائے تاکہ غذائیت کی بلند ترین سطح کو محفوظ کیا جا سکے__
تیسری وجہ
تیسری وجہ کا تعلق پانی اور کھاد وغیرہ کے نفع بخش استعمال کے ساتھ ہے۔
آپ ایک دفعہ نیچے دی گئی تصویر کو دیکھئے۔
یہ جوار کا کھیت ہے جس کے ایک حصے کی آج ہی کٹائی ہوئی ہے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کھیت کا وہ حصہ جہاں چارہ موجود ہے اور وہ حصہ جہاں چارے کی کٹائی ہو چکی ہے، کیا ان دونوں حصوں کو پانی اور کھاد کی یکساں ضرورت ہے؟
ظاہر ہے ان دونوں حصوں کی ضروریات الگ الگ ہیں۔
لیکن جب اس کھیت کو پانی لگایا جائے گا تو وہ دونوں حصوں کو برابر لگے گا اور عام طور پر کھاد بھی ایسے ہی ڈالی جاتی ہے۔ اس طرح پانی اور کھاد کا نفع بخش استعمال نہیں ہوتا۔ لہذا اگر کھیت ایک ہی وقت بویا اور ایک ہی وقت کاٹا جائے تو پھر پورے کھیت کی کھاد اور پانی کی ضرورت بھی یکساں ہو گی اور اسی حساب سے اسے کھاد پانی دیا جائے گا۔ ایک ہی وقت میں کٹائی اسی صورت میں ممکن ہے جب آپ بیک وقت تمام چارہ کاٹ کر اسے سائلج کی شکل میں محفوظ کر لیں۔
آئیے اب آپ کو بتاتے ہیں کہ آپ نے سائلج بنانا کیسے ہے۔
یوں تو سائلج دوسرے چاروں کا بھی بن سکتا ہے لیکن آج ہم مکئی کے چارے سے سائلج بنانے کے حوالے سے بات کریں گے۔
زیادہ تر کاشتکار سائلج بنانے کے لئے ہائبرڈ مکئی کو ترجیح دیتے ہیں۔
سائلج بنانے میں سب سے اہم مرحلہ اس بات کا تعین کرنا ہے کہ مکئی کی کٹائی کب کی جائے__
پہلا مرحلہ
جب چھلی کا دانا آدھا دودھیا اور آدھا پکی ہوئی حالت میں ہو تو اس وقت آپ نے کٹائی کرنی ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ مکئی ابھی سرسبز ہو۔اگر مکئی میں پانی کی مقدار 65 فیصد سے کم ہو تو اسے سرسبز نہیں مانا جاتا__
دوسرا مرحلہ
کٹائی کے بعد اب آپ نے چارے کو کترنا ہے۔ سائلج کے لئے مکئی کی کترائی کرنے کے لئے مخصوص مشینیں مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔ مشین آپ کی ذاتی بھی ہو سکتی ہے اور رینٹ پر بھی حاصل کی جا سکتی ہے۔پنجاب کے بعض علاقوں میں گندم کاٹنے والے کمبائنڈ ہارویسٹر کی طرح کے مکئی کاٹنے والے بڑے بڑے ہارویسٹر اور ٹریکٹر ٹرالیاں کرائے پر دستیاب ہیں جو مکئی کو کاٹنے اور کترنے کے ساتھ ساتھ اس کی ایک جگہ ڈھیری بھی لگا دیتے ہیں۔
مکئی کاٹنے اور کترنے کے لئے کمبائنڈ ہارویسٹر
جہاں پر کتری ہوئی مکئی جمع ہو رہی ہو وہاں چارے کے اوپر ٹریکٹر چڑھا کر اسے پریس کرتے جائیں۔ ٹریکٹر کو آپ نے خالی چلانا ہے۔ ٹریکٹر مکئی کے اوپر مسلسل آگے پیچھے چلاتے جائیں جب چارہ اس قدر پریس ہو جائے . کہ ٹائر کے نشان نہ بنیں تو سمجھ لیں کہ چارہ اچھی طرح پریس ہوچکا ہے۔
ٹریکٹر کے ذریعے مکئی کے چارے کو پریس کیا جا رہا ہے
اب اس پر مزید دو فٹ چارہ ڈالیں اور پریس کرتے جائیں۔ کوشش کریں کہ ڈھیری کی شکل اس طرح بنائیں جیسے توڑی کی دھڑ بنائی جاتی ہے۔ یعنی چوٹی اونچی ہو اور اطراف نیچی ہو اس طرح چوٹی پر بارش کا پانی وغیرہ کھڑا نہیں ہو گا۔
خیال رہے کہ دھڑ کے نیچے آپ نے شاپر بچھانا ہے اور اوپر سے بھی دھڑ کو شاپر سے کور کرنا ہے۔ اس کے بعد دھڑ کو شاپر سے ڈبل کور کریں اور سب سے اوپر ترپال ڈال دیں یا دھڑ کی طرح مٹی سے لپائی کر دیں تاکہ چارہ مکمل طور پر ہوا بند ہو جائے۔
سائلج کی دھڑ بنا کر اوپر شاپر ڈال کر ہوا بند کر دیا گیا ہے
چارے کو ہوا بند کرنے کے بعد 40 یا 50 دنوں میں چارہ تیار ہو جائے گا۔
ایک ایکڑ مکئی کا سائلج دو بھینسوں کے لئے کافی سمجھا جاتا ہے۔
سائلج کے ساتھ توڑی وغیرہ ڈالنے کی ضرورت نہیں ہوتی البتہ جانور کو کھل یا ونڈا وغیرہ ڈالا جا سکتا ہے لیکن اس کی مقدار عام طور پر کم ہوتی ہے۔
ماہر توسیع زراعت ڈاکٹر شوکت علی کا کہنا ہے کہ سائلج صرف ان جانوروں کے لئے تیار کرنا چاہئے جو اٹھارہ بیس کلو تک دودھ دے سکتے ہوں۔ اس سے کم دودھ کی صلاحیت رکھنے والے جانوروں کو سائلج ڈالنا مویشی پال حضرات کو وارا نہیں کھاتا__
یعنی اگر آپ کے پاس ایسے جانور ہیں جن کی دودھ دینے کی صلاحیت کم ہے تو پھر وہی جوڑ جمع کرنا زیادہ بہتر ہے جو آپ عام طور پر کر رہے ہیں۔ لیکن اگر آپ کے پاس جانور اچھے ہیں تو پھر آپ کو سائلج ضرور بنانا چاہئے۔
مکئی کے علاوہ سائلج بنانے پر 20 سے 25 ہزار روپے خرچ آتا ہے۔
ایک بھینس 30 کلو سائلج روزانہ کھا جاتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ بھینس روزانہ 250 سے 300 روپے کا سائلج کھا جاتی ہے۔
عام طور پرہائبرڈ مکئی کے چارے کی فی ایکڑ پیداوار 500 من تک ہو جاتی ہے۔ لیکن جب اس چارے کا سائلج بنتا ہے تو اس کا وزن کم ہو کر 350 من رہ جاتا
سائلج تیار ہونے کے بعد آپ ایک طرف سے سائلج نکالنا شروع کر دیں۔ سائلج نکالنے کے بعد اسے اچھی طرح سے ڈھانپنا ضروری ہے۔ بصورت دیگر سائلج میں خرابی پیدا ہو سکتی ہے__
Silage Production and Storage (Comment for PPT File)
Source Literature: Silage Making in Pakistan / سائیلیج کی تیاری, University of Agriculture, Faisalabad, Pakistan.
Source of Literature: Silage Making in Pakistan / سائیلیج کی تیاری, Zarai Taraqiati Bank Limited, Pakistan.